"غلام حیسن "مجبور عیسیٰ خیلوی
میانوالی کوشعرونغمہ کی سر زمین کہا جاتا ہے.... اس میں کوئی شبہ بھی نہیں کہ اس دھرتی کے شاعروں ایسے گیت تخلیق کیئے جن کی بازگشت عالمی سطح پر سنائی دی..... جاپان ٹیکنالوجی کی ایجاد آڈیو کیسٹ نے عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کی آواز کو عالمی سطح تک پہنچا دیا.... عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے عالمی سفر جن شاعروں نے کردار ادا کیا ان میں ایک قابل زکر نام مجبور عیسیٰ خیلوی ہے......
مجبور عیسیٰ خیلوی کا اصل نام غلام حیسن تھا.... پروفیسر ظہورالحسن کی شاعری میں شاگردی اختیار کی تو "ظہور"کے ہم قافیہ لفظ "مجبور" کا تخلص اپنے لئے منتخب کیا... ایک عرصے تک مجبور ظہوری کے نام سےملک کے جرائد میں اردو اور فارسی میں انکا کلام شائع ہوتا رہا.... بعد ازاں مجبور عیسیٰ خیلوی کا نام اپنا لیا....
1935 میں عیسیٰ خیل کے گاؤں شیخ محمود والہ میں پیدا ہوئے... میٹرک عیسیٰ خیل کے بعد 1951 میں گورنمنٹ کالج میانوالی سے ایف اے کیا... اور کالا باغ کے قریب ماڑی انڈس میں بطور معلم بھرتی ہو گئے ... اور ساتھ ساتھ پرائیویٹ بی اے بھی کر لیا... شعبہ تعلیم میں دل ناں لگا تو 1956 میں محکمہ ریلوے میں بطور ایس ٹی بھرتی ہو گئے پھر ریل کی پٹڑی کے ساتھ 1993 تک سفر جاری رکھا.... ریٹائرمنٹ کے بعد عیسیٰ خیل میں مستقل سکونت اختیار کی.....
زمانہ طالبعلمی سے ہی شعر کہتے تھے... طبیعت میں لوک رنگ تھا جو بالآخر سرائیکی گیت نگاری کی طرف لے ہی آیا.... ان دنوں سرور خان نیازی ریڈیو اسٹیشن راولپنڈی کے اسٹیشن ڈائریکٹر تھے انکی خواہش پر نامور گلوکار امتیاز خالق نے راولپنڈی ریڈیو اسٹیشن سے "میانوالی کے گیت" نامی پروگرام شروع کیا... جس میں میانوالی کے گیت پیش کیئے جاتے.... اس پروگرام میں امتیاز خالق کو مجبور عیسیٰ خیلوی کی بنیادی خدمات حاصل ہوتی تھیں.... آڈیو کیسٹ کی ایجاد کے بعد عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی نے ابتداء میں مجبور ہی کے گانے گائے.... عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی نے سب سے زیادہ مجبور عیسیٰ خیلوی کے ہی لکھے گیت گائے......
1993 میں انکا سرائیکی شعری مجموعہ "لکھیاں لیکھ دیاں" شائع ہوا.... جو کہ اب مارکیٹ میں دستیاب نہیں... آپ نے مزاحمتی شاعری بھی کی....
میانوالی کے افق پر چمکنے والا چمکدار ستارہ بالآخر 10 فروری 2015 کو غروب ہوگیا...
آخر میں ان کے چند مشہور گیت...
لالئی تئیں مندری،
بوڈی چھنگاڑں ڑنگاں ڑنگ،
انہاں اکھا دے نال سوہنڑے نیناں دے نال،
آوسیاں ساونڑیاں،
بوچھنڑا میتھوں یار نا کھس وے،
پاماء خاد شاء،
پخیر راغلے،
چنے نال چانڑی تارے نال لو ماہیا،
|