گیت نمبر:30 گیت:بچھڑ گیا ہے تو میں بھی اُسے بُھلا
شاعر:محسن نقوی کمپنی:سونک والیم:6
درمانِ غمِ ہجر ہو تو مُجھے کیا عذرہ تم میں اَب میری فکر ہو تو مُجھے کیا
جب ہو گئی غم سے میری دُنیا تہ وبالا اب ایک جہاں زیروزبر ہو تو مجھے کیا
جب خاک بھی باقی نہ رہی قلب و جگر کی تُم میرے لیے خاک بسر ہو تو مُجھے کیا
اور میرے دِلِ ویران میں اُجالا نہیں ہوتا تُم غیر تو خورشید و قمر ہو تو مُجھے کیا
اور ہے اب میری دُنیا میں سراسر شبِ فرقت اب اِس شبِ فرقت کی سحر ہو تو مُجھے کیا
اچھا ہے کہ بِن میرے گذر جائے کِسی کی اور یوں بھ کِسی کی نہ گذر ہو تو مُجھے کیا
بچھڑ گیا ہے تو می بھی اُسے بُھلا دوں گا مروں گا خود بھی اُسے بھی کڑی سزا دوں گا
جلا رہی ہیں میرا دِل نشانیاں تیری میں تیرے خط تیری تصویر بھی جلا دوں گا
مروں گا خود بھی اُسے بھی کڑی سزا دوں گا بچھڑ گیا ہے تو میں بھی اُسے بُھلا دوں گا
وفا کروں گا کِسی سوگوار چہرے سے پُرانی قبر پہ قطبہ نیا سجا دوں گا
مروں گا خود بھی اُسے بھی کڑی سزا دوں گا بچھڑ گیا ہے تو میں بھی اُسے بُھلا دوں گا
یہ تیر ہی میرے گھر کا کیوں مقدر ہو میں تیرے شہر کے سارے دیئے بُجھاں دوں گا
مروں گا خود بھی اُسے بھی کڑی سزا دوں گا بچھڑ گیا ہے تو میں بھی اُسے بُھلا دوں گا
تُو آسمان کی صورت ہے گِر پڑئے گا ابھی زمین ہوں میں مگر تُجھ کو آسرا دوں گا
مروں گا خود بھی اُسے بھی کڑی سزا دوں گا بچھڑ گیا ہے تو میں بھی اُسے بُھلا دوں گا
|